پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے حسنِ سلوک
انبیاءعلیہم السلام کو محاسن اخلاق کے تمام انواح و اصناف میں کمال کا درجہ حاصل تھا۔ یہ نفوسِ قدسیہ کوئی کام عام انسانی جذبہ کے تحت نہیں کرتے بلکہ دوست دشمن ہر ایک سے وہی سلوک کرتے تھے جو ان کے شایانِ شان ہوتا۔ دشمن سے انتقام لینا فطرتِ انسانی کا خاصہ ہے لیکن انبیاءعلیہم السلام عموماً اور سیّدالانبیاءحضرت احمدِ مجتبیٰ علیہ الصلوٰة والسلام خصوصاً جن اخلاق سے متخلّق تھے، سرورِ کون و مکان صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ان کی شارح ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ جو کوئی مجھ پر ظلم کرے میں اس کو قدرتِ انتقام کے باوجود معاف کر دوں۔ جو مجھ سے قطع کرے میں اس کو ملاوں۔ جو مجھے محروم رکھے میں اس کو عطا کروں۔ غضب اور خوشنودی دونوں حالتوں میں حق گوئی کو شیوہ بناوں۔ تنگ دستی اور فارغ البالی میں میانہ روی اختیار کروں۔ خلوت اور جِلوت میں خدا سے ڈرتا ہوں۔ (مشکوٰۃ بحوالہ رزین)
دشمنوں کیلئے دُعائے مغفرت
حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کو حکم ہوا کہ فرعون شاہِ مصر کے پاس جاکر اسے اللہ کی طرف بلائیں۔ چونکہ موسیٰ علیہ السلام سخت مزاج رکھتے تھے۔ ارشاد ہوا فَقُولَالَہ قَولًا لَّیِّنًا۔ (فرعون کے ساتھ نرمی سے بات کرنا)۔ (سورئہ طہ، آیت نمبر 44) اور چونکہ حضرت خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم نہایت حلیم اور نرم خو تھے آپ کو حکم دیا گیا۔ یٰاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِالکُفَّارَ وَالمُنٰفِقِینَ وَاغلُظ عَلَیہِم (اے نبی! اسلام کے دشمنوں سے (بالسنان)اور مخفی دشمنوں سے (باللسان) جہاد کرتے رہیے اور ان پر سختی کیا کیجئے( سورئہ توبہ آیت 73)
شیخ عبدالحق رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ گو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تشدد و تغلیظ کا اذن دیا گیا، لیکن پھر بھی ان کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا باب عفو و رحمت و استغفار ہی کھلا ہوا تھا۔ آپ دشمنوں کے حقمیں دعا کرتے تھے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی: اِستَغفِرلَہُم اَولَا تَستَغفِر لَہُم (آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (منافقین) کے لیے استغفار کریں یا نہ کریں)(سورة توبہ آیت نمبر 80 ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے میرے پروردگار نے ان کے لیے مغفرت مانگنے کا اختیار دیا ہے۔ اس لیے میں نے ان کے حق میں استغفار کیا۔ لیکن جب حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اِن تَستَغفِر لَہُم سَبعِینَ مَرَّۃ فَلَن یَّغفِرَاللّٰہُ لَہُم (اگر آپ ان کیلئے ستر بار بھی استغفار کریںگے، تب بھی اللہ ان کو نہ بخشے گا۔)(سورۃ توبہ آیت نمبر 80 ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ستر دفعہ سے بھی زیادہ استغفار کرتا ہوں۔ “ اور یہ دشمنوں کی ایذا رسانی کے مقابلہ میں انتہا درجہ کا عفو و اغماض ہے۔ (ابن ہشام)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 660
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں